اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے نے فلسطین کی حمایت میں پاکستان کے موقف اور پالیسیوں کی بنیاد پر نہ صرف حماس کو دہشت گرد قرار دینے سے متعلق قرارداد کے خلاف ووٹ دیا بلکہ صیہونی حکومت کے حامی ممالک کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔
منیر اکرم نے اقوام متحدہ میں اپنے کینیڈین ہم منصب سے بات کرتے ہوئے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی قبضے کے بھیانک جرائم اور غزہ میں 7000 سے زائد افراد کے قتل عام کا ذکر کرتے ہوئے حماس کو دہشت گرد قرار دینے کو غلط قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے آپ کو یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ سب کچھ 7 اکتوبر 2023 (الاقصی طوفان آپریشن کا دن) سے شروع نہیں ہوا بلکہ یہ کئی دہائیوں پہلے، فلسطینی زمینوں پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے وقت سے متعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ حماس تنظیم کا نام دہشتگرد کے طورپر تجویز کرنے پر اصرار کرتے ہیں تو میں یہ ضرور کہوں گا کہ زمینی حقائق یہ بتاتے ہیں کہ اسرائیل نے بمباری کرکے 7000 افراد کا قتل عام کیا ہے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں اور اسرائیل نے معصوم فلسطینیوں کے خلاق جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
پاکستان کے مستقل نمائندے نے صیہونی حکومت کے حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آپ انصاف کریں اور اگر آپ انصاف چاہتے ہیں تو اسرائیل کا نام لیں کیونکہ یہ حکومت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مسائل کی جڑ ہے، یعنی یہ واقعات 7 اکتوبر 2023سے شروع نہیں ہوئے اور اس کی بڑی وجہ اسرائیل کا غیر قانونی قبضہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے فلسطین کے بارے میں جو کہا وہ ایک حقیقت ہے اور پاکستان ان کی حمایت کرتا ہے، تاہم اسرائیل کے نمائندے کے توہین آمیز بیانات آپ دیکھ سکتے ہیں کہ وہ کس طرح غصے میں آگئے اور گوتریس سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
منیر اکرم نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی حکومت سچ برداشت نہیں کر سکتی کیونکہ جب یہ حکومت کسی قوم کو الگ تھلگ اور ظلم کرتی ہے تو یہ صورتحال یقینی طور پر فلسطینیوں کی طرف سے ردعمل کا باعث بنے گی اور یہ وہی حقیقت ہے جس کا اعتراف اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کیا ہے۔
مشرق وسطیٰ اور فلسطین کی صورت حال کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ایسے الفاظ کہے جس سے اسرائیلیوں کو اس حد تک غصہ آیا کہ وہ انہیں اقوام متحدہ کے تمام ارکان کا نمائندہ نہیں سمجھتے اور یہاں تک کہ ان کے استعفے کا مطالبہ کیا۔
گوٹیرس نے کہا کہ یہ جاننا ضروری ہے کہ حماس کے حملے کسی خلا میں اور اچانک نہیں ہوئے۔ فلسطینی عوام 56 سال سے غاصبانہ قبضے کا شکار ہیں۔ ان کی زمین مستقل طور پر غیروں کے ہاتھوں نگل گئی ہے اور وہ تشدد سے دوچار ہے۔ ان کی معیشت ختم ہوگئی ہے۔ ان کے لوگ بے گھر ہو گئے اور ان کے گھر تباہ ہو گئے۔ ان کے مسائل کے سیاسی حل کی امیدیں دم توڑ چکی ہیں۔
آپ کا تبصرہ